مولانا جلال الدین رومی اور مثنوی معنوی
تعارف۔ مولانا جلال الدین رومی 1207ئ میں بلخ (افغانستان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار ایران کے صوفی شاعروں میں بہت بلند مقام پر ہوتا ہے۔ آپ کے آباؤ اجداد عربی النسل تھےاور عرب سے آکر بلخ میں آباد ہوئے۔ مولانا یہیں پر پیدا ہوئے۔ آپ کی زندگی کا بیشتر حصہ روم (ترکی) میں گزرا۔ اس لیئے آپ نے مولانائے روم کے نام سے شہرت پائی۔ آپ کا خاندان علم وفضل کی وجہ سے بہت مشہور تھا ۔آپ کی مثنوی معنوی ایک زندہ جاوید یادگار ہے جو زمانہ حال ومستقبل کے طالبان معرفت کے لیئے ہمیشہ شمع ہدایت کاکام دے گی۔ تذکرہ نویس لکھتے ہیں کہ آپ کے خاندان نے بڑے بڑے محدث اور فقیہ پیدا کیئے
سبک اس مخصوص اسلوب نگاری کو کہتے ہیں جس کی پیروی شعراء جماعتی حیثیت میں کرتے ہیں۔ کسی اسلوب نگاری کی پیروی کیلیے ضروری ہے کہ مضمون کی بندش ایک سی ہو، ایک جیسی تشبیہوں اور استعاروں سے کلام مزین ہو، ایک سے انواع شعر پر طبع ازمائی کی جائے اور انداز فکر بھی ایک جیسا ہو ۔ مختلف سبک ھائی شعر فارسی درجہ ذیل ہیں
خلیفہ دوم حضرت عمر کی دور خلافت میں اسلامی تہذیب و تمدن اور انکے کارنامے
آپ کے اسلام لانے سے مسلمان اپنے آپ کو مضبوط سمجھنےلگے آپ کے اسلام لانے کے بعد مسلمانوں نے آزادانہ خانہ کعبہ میں نماز پڑھی۔آپ حضرت ابوبکرصدیق کے دور خلافت میں مشیر خاص تھے
حضوراکرم ﷺ اور عربوں کی حکومت کی ابتداء۔
حضور ﷺ کی ابتدائی زندگی مبارکہ۔مورخین عرب نے حضرت محمدﷺ کی پیدائش کے وقت کے مختلف عجائبات کا وقوع میں آنا بیان کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ حضور ﷺ کی ولادت کے وقت دنیا متزلزل ہو گئی اور مجوسیوں کے آتشکدے کی آگ بجھ گئی۔شیاطین آسمان سے نیچے گرا دیے گئے ۔شہنشاہ خسرو کے قصر کے چودہ کنگرے نہایت زور سے گر پڑے اور اس کی آواز دور تک گئی، گویا اس تباہی کا نمونہ تھا جو کل سلطنت ایران پر عنقریب آنے والی تھی
تعارف۔ بابا طاہر عریاں ہمدان کے رہنے والے تھے۔ساری زندگی درویشی میں گزاری اس لئے عمر بھر گوشہ نشین رہے۔ تاریخ ادبیات میں تین لفظ سے جو ان کی شخصیت کو متعارف کراتے ہیں ،،بابا،، سے ظاہر ہے کہ وہ بڑی عمر کو پہنچ چکے ہوںگے جب وہ مشہور ہوئے اور "طاہر" نام تھا۔مکمل نام معلوم نہیں۔
ابولقاسم حسن ابن احمد عنصری 961ئ میں پیدا ہوئے۔ آپ کا وطن بلخ تھا اور آپ کا والد پیشے کے اعتبار سے تاجر تھا۔ آپ نے خود بھی وہی پیشہ اختیار کیا لیکن ایک سفر میں چوروں نے اس کا سارا ساما ن لوٹ لیا اس نقصان کے بعد وہ علم و ادب کی طرف مائل ہوگیا۔ اس
کو شعر گوئی کا فطری ذوق تھا اس لیے دوران تعلیم ہی شعر کہنے لگا
سامانی دور کا مشہور ترین شاعر رودکی ہے عبداکریم بن محمداسمعانی (مورخ) نے رودکی کا پورا نام ابو عبداللہ جعفر بن محمد بن حکیم بن عبدالرحمن بن آدم لکھا ہے۔سمرقند کے علاقہ رودک میں ایک چھوٹا سا قصبہ بنج ہے رودکی یہاں پیدا ہوا اور رودک کی نسبت نے رودکی تخلص رکھا
وں تو دربار غزنی میں چارسو شعراء موجود تھے لیکن جو شہرت وعظمت اُن میں سے شاہنامہ کے خالق فردوسی کے حصے میں آئی ہے وہ کسی دوسرے کو نصیب نہیں ہوئی ہے۔ فردوسی ایران کی تاریخ اور داستان کو زندہ کرنے والا اور فارسی زبان میں نئی جان ڈالنے والا ایران کا سب سے بڑا شاعر ہے۔ علم شعر تاریخ اور اخلاق کے اعتبار سے فردوسی عہد غزنویہ کی تمام ادبیات کا محور نظر آتا ہے،اس لئے اس کو اگرفردوسی عہد کہا جائے تو مبالغہ نہ ہوگ
سعر الدولار اليوم، حيث نتابع حالة الارتفاعات المتتالية في سوق العملات، حيث تخطى سعر الدولار اليوم مقابل الجنيه المصري في السوق السوداء حاجز 12 جنيه، وارتفع الإقب...